ادب حسینی
2016-09-24
5287 مشاہدہ
خورشید فلک عکس در تاج علی ہے کرسی سے فزوں پایہ معراج علی ہے
مریم سے فزوں رتبہ ازواج علی ہے خالق کے سوا جو ہے وہ محتاج علی ہے
یہ قاسم رزق ملک و جن و بشر ہیں
اللہ کے ہاتھوں کے سبھی دست نگر ہیں
رضوان چمن آرائے گلستان علی ہے ذی رتبہ ہے جبرائیل کہ دربان علی ہے
فردوس بھی مشتاق ثناء خوان علی ہے ڈھلتے ہیں گنہ جس سے وہ دامان علی ہے
ہیں عقدہ کشاء کل کے یہ ہے کام علی کا
مشکل ہوئی حل جس نے لیا نام علی کا
رشک گل بستان جہاں روئے علی ہے سرو چمن دیں قد دلجوئے علی ہے
خوشبوئے ارم نگہت گیسوئے علی ہے سررشتہ جاں سلسلہ موئے علی ہے
مولا کےقدم مہر نبوت کا شرف ہیں
انگشتر عالم میں یہی در نجف ہیں
قدسی کو نہیں بار وہ دربار علی ہے اللہ کاگھر مطلع انوار علی ہے
بنیاد ہی نرگس ہے جو بیمار علی ہے حق ہیں ہے وہ جو طالب دیدار علی ہے
شائق نہ تجلی کا ہو نہ طور کو دیکھے
آنکھیں جو خدا دے تو ترے نور کو دیکھے
شیعوں پہ سدا بخشش و انعام علی ہے کہتے ہیں جسے عرش خدا بام علی ہے
جو جان ہے اسلام کی وہ لام علی ہے بیمار کو تعویذ شفاء نام علی ہے
طاقت ہے یہی جسم یہی جان یہی ہے
قبلہ ہے یہی دین یہی ایمان یہی ہے
(میر انیس)