حضرت سیدہ زینب سلام اللہ علیہا کی عظمت

موسوعہ اہل بیت

2021-06-06

844 مشاہدہ

امام زين العابدين عليہ السلام فرماتے هيں کہ بحمد اللہ ميري پھوپھي زينب سلام عليہا عالمہ غيرمعلمہ ہيں اور ايسی دانا کہ آپ کو کسي نے پڑھايا نهيں ہے.
زينب سلام عليہا کي حشمت و عظمت کے لئے يهي کافي تھا کہ انھيں خالق حکيم نے علم لدني ودانش وہبي سے سرفراز فرمايا تھا

زينب سلام اللہ علیہا ايک فردنہيں بلکہ اپنے مقدس وجود ميں ايک عظيم کائنات سميٹے ہوئے ہيں ايک ايسی عظيم کائنات جس ميں عقل و شعور کي شمعيں اپني مقدس کرنوں سے کاشانہ انسانيت کے دروبام کو روشن کئے ہوئے ہيں اور جس کے مينار عظمت پر کردار سازی کا پر چم لہراتا ہوا نظر آتا ہے زينب سلام اللہ علیہا کے مقدس وجود ميں دنيائے بشريت کي تمام عظمتيں اور پاکيزہ رفعتيں سمٹ کر اپنے آثار نماياں کرتي هوئي نظر آتی ہيں
ہم فضيلتوں کمالات اور امتيازي خصوصيات کي دنيا پر نظر ڈالتے ہيں تو زينب کي نظير ہميں کہيں نظر نہيں آتی
اور بنی نوع آدم عليہ السلام کو حقيقت کي پاکيزہ راہ دکھانے ميں جہاں مريم و آسيہ وہاجرہ و خديجہ اور طيب وطاہر صديقہ طاہرہ فاطمہ زہرا سلام اللہ عليہن کی عبقری شخصيت اپنے مقدس کردار کی روشنی ميں ہميشہ جبين تاريخ کی زينت بن کر نمونہ عمل ثابت ہوئی ہيں وہاں زينب سلام اللہ علیہا بھی اپنے عظيم باپ کیزينت بنکرانقلاب کربلا کا پرچم اٹھائے ہوئے آواز حق و باطل سچ و جھوٹ ايمان و کفر اور عدل وظلم کے درميان حد فاصل کے طور پر پہچاني جاتي ہيں زينب نے اپنے عظيم کردار سے آمريت کو بے نقاب کيا ظلم و استبداد کي قلعی کھول دی دنيا کے زوال پزير حسن وجمال پر قربان ہونے والوں کو آخرت کی ابديت نواز حقيقت کا پاکيزہ چہرہ دکھا يا صبرو استقامت کا کوہ گراں بنکر علي عليہ السلام کي بيٹی نے ايسا کردار پيش کيا جس سے ارباب ظلم و جود کو شرمندگی اور ندامت کے سوا کچھ نہ مل سکا زينب کو علي و فاطمہ عليہما السلام کے معصوم کردار ورثے ميں ملے امام حسن عليہ السلام کا حسن وتدبير جہاں زينب کے احساس عظمت کي بنياد بنا وہاں امام حسين عليہ السلام کا عزم واستقلال علي عليہ السلام کي بيٹی کے صبر و استقامت کي روح بن گيا ، تاريخ اسلام ميں زينب نے ايک منفرد مقام پايا اور ايساعظيم کارنامہ سرانجام ديا جو رہتی دنياتک دنيائے انسانيت کے لئے مشعل راہ واسوہ حسنہ بن گيا۔
زينب سلام اللہ علیہا اس باعظمت خاتون کانام ہے جن کا طفوليت فضيلتوں کے ايسے پاکيزہ ماحول ميں گذرا ہے جو اپني تمام جہتوں سے کمالات ميں گھرا ہوا تھا جس کي طفوليت پر نبوت و امامت کاسايہ ہر وقت موجود تھا اور اس پر ہر سمت نوراني اقدار محيط تھيں رسول اسلام صلی اللہ علیہ وآلہ نے انھيں اپنی روحاني عنايتوں سے نوازا اور اپنے اخلاق کريمہ سے زينب کي فکری تربيت کي بنياديں مضبوط و مستحکم کيں نبوت کے بعد امامت کے وارث مولائے کائنات نے انھيں علم و حکمت کي غذا سے سير کيا عصمت کبریٰ فاطمہ زہرا نے انھيں فضيلتوں اور کمالات کي ايسي گھٹی پلائی جس سے زينب سلام اللہ علیہا کي تطہير و تزکيہ نفس کا سامان فراہم ہوگيا اسی کے ساتھ ساتھ حسنين شريفين نے انہيں بچپن ہی سے اپنی شفقت آميز مرافقت کا شرف بخشا يہ تھی زينب کے پاکيزہ تربيت کي وہ پختہ بنياديں جن سے اس مخدومہ اعلیٰ کا عہد طفوليت تکامل انسانی کي ايک مثال بن گيا.
وہ زينب سلام اللہ علیہا جو قرة عين المرتضيٰ جو علي مرتضيٰ کي آنکھوں کی ٹھنڈک ہو جو علی مرتضی کي آنکھوں کانور ہو وہ زينب جو علی مرتضی کی قربانيوں کو منزل تکميل تک پہنچانے والي ہو وہ زينب جو”عقيلة القريش“ہو جو قريش کي عقيلہ و فاضلہ ہو وہ زينب جو امين اللہ ہو اللہ کی امانتدار ہو گھر لٹ جائے سر سے چادر چھن جائے بے گھر هو جائے ليکن اللہ کی امانت اسلام پر حرف نہ آئے، قرآن پر حرف نہ آئے،انسانيت بچ جائے، خدا کي تسبيح و تہليل کي امانتداری ميں خيانتداری نہ پيدا ہو، وہ ہے زينب جو ”آية من آيات اللہ“آيات خدا ميں ہم اہلبيت خدا ہيں ہم اللہ کی نشانيوں ميں سے ہم اللہ کي ايک نشاني ہيں وہ زينب جومظلومہ وحيدہ بے مثل مظلومہ جس کی وضاحت آپ کے مصائب ميں ہوگي جو مظلوموں ميں سے ايک مظلومہ ”مليکة الدنيا“وہ زينب جو جہان کي ملکہ ہے جو ہماري عبادتوں کي ضامن ہے جو ہماري زينب اس بلند پائے کی بی بی کا نام جس کا احترام وہ کرتا جس کا احترام انبياء ما سبق نے کيا ہے جس کو جبرائيل نے لورياں سنائي هيں کيو نکہ يہ بي بي زينب ثاني زہرا سلام اللہ عليہا هے اور زہرا کا حترام وہ کرتا تھا جس کا احترام ايک لاکھ چو بيس ہزار انبياء کرتے تھے ميں جملہ حوالہ کررہا هو ں اگر بيدار هو کر آپ نے غور کيا تو بہت محظوظ هو نگے جس رحمة للعالمين کے احترام ميں ايک لاکھ انبياء کھڑے هوتے هو ئے نظر آئے عيسيٰ نے انجيل ميں نام محمد ديکھا احترام رحمة للعالمين ميں کھڑے هوگئے موسيٰ نے توريت ميں ديکھا ايک بار اس نبي کے اوپر درود پڑھنے لگے تو مددکے لئے پکارا احترام محمد ميں سفينہ ساحل پہ جا کے کھڑاہوگيا عزيزوں غور نهيں کيا جس رحمت للعالمين کے احترام ميں ايک کم ايک لا کھ چوبيس ہزار انبيا ء کا، کارواں کھڑا ہو جائے تووہ رحمت للعالمين بھي تو کسي کے احترا م ميں کھڑا هوتا هو گا اب تاريخ بتاتي هے کہ جب بھي فاطمہ سلام اللہ عليہا محمد صلی اللہ علیہ وآلہ کے پاس آئيں محمد کھڑے ہو گئے تو يہ کيسے ہو سکتا هے کہ استاد کھڑا ہو اور شاگرد بيٹھا رہے سردار کھڑا ہو سپاہی بيٹھے رہيں تو اب بات واضح هو گئی کہ محمد صلی اللہ علیہ وآلہ اکيلے نہيں فاطمہ سلام اللہ علیہا  کے احترام ميں کھڑے ہوئے بلکہ ايک لاکھ چوبيس ہزار انبياء کا کارواں احترام فاطمة الزہرا سلام اللہ عليہاميں کھڑا هوااب زينب ہيں ثاني زہرا اگران کے تابوت و ان کے حرم کے سامنے احترام ميں اگر شيعہ کھڑا ہو جائے تو سمجھ لینا کہ وہ سنت پيغمبر ادا کررہا ہے ۔

نئے مواضیع

اکثر شائع

الزيارة الافتراضية

شایدآپ کو بھی پسند آئے